بھکرکے آدم خوربھائی 150مردے،دو کتےنگل گئے
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے آدم خوری کیخلاف قانون سازی کیلئے دائر درخواست پر وزارت داخلہ اور وزارت قانون سے جواب طلب کر لیا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ایڈووکیٹ کاشف سلیمانی کی درخواست کی سماعت کی ، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ملک میں آدم خوری کے واقعات دیکھنے میں آ رہے ہیں جبکہ اس سنگین جرم کو روکنے کیلئے ملک میں کوئی قانون نہیں ہے ۔دائر درخواست میں انکشاف کیاگیاہے کہ بھکر کے دو بھائیوں نے150مردے کھانے کا اعتراف کیا مگر انھیں فی مردہ4دن قید کی سزا ملی جو گھناؤنے فعل کو روکنے کے لئے ناکافی ہے، مناسب قانون نہ ہونے کی وجہ سے ناکافی سزا ملنے پر ملزمان نے جرم دہرایا، عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ،وفاقی وزارت قانون،اسلامی نظریاتی کونسل،آئی جی پنجاب اور ڈی سی او بھکرکو نوٹس جاری کر دیئے۔جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ میں کاشف محمود ایڈووکیٹ کی جانب سے دائردرخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بھکرمیں ملزموں نے پہلے بھی ڈیڑھ سو مردے کھانے کا اعتراف کیا تھا لیکن خاطرخواہ قانون نہ ہونے کی وجہ سے انہیں بہت کم سزا ہوئی۔ درخواست گزارنے یہ نکتہ بھی اٹھایاکہ کیا فی مردہ4دن کی سزا اس گھناونے فعل کو روکنے کیلئے نا کافی ہے۔انہوں نے استدعا کی کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے اور حکومت کوموثر قانون سازی کی ہدایت کی جائے ۔عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ،وفاقی وزارت قانون،اسلامی نظریاتی کونسل،آئی جی پنجاب اور ڈی سی او بھکرکو نوٹس جاری کر دیئے۔ادھر ذرائع کے مطابق مردہ خوروں سے 2011ء میں گرفتاری کے دوران تفتیش کی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ملزمان کی ایک بہن، بھانجا اور نانی بھی مردار خوری کرتے تھے وہ دو بار کتے کھاچکے ہیں اور پہلی بار 2010ء میں انہوں نے مردہ انسانی گوشت کھایا تھا۔ آدم خور مردوں کو’’ پھول ‘‘کے نام سے پکارتے تھے۔