’اپنی گاڑیاں بچالیں ‘۔۔۔۔۔

’اپنی گاڑیاں بچالیں ‘۔۔۔۔۔
’اپنی گاڑیاں بچالیں ‘۔۔۔۔۔
کیپشن: car

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (لیاقت کھرل) صوبائی دارالحکومت میں گاڑی چھیننا چوری کرنا، انجن و چیسی نمبر تبدیل کرنا، ٹیمپرنگ اور جعل سازی سے فروخت ایک متظم کاروبار کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ چوری ٹیمپرنگ اور جعل سازی سے گاڑیوں کو ٹیمپرڈ کرنے والے درجنوں گروہوں کے ارکان سرگرم جہاں ان گروہوں کے ارکان کے لمبے ہاتھ وہاں پولیس سے بھی مبینہ تعلقات کا انکشاف ہوا ہے ۔ پاکستان نے شہر سے گاڑیاں چوری اور چھیننے سمیت جعل سازی سے گاڑیوں کو ٹیمپرڈ کرکے فروخت کرنے کے دھندے کا جائزہ لینے کے لئے  تحقیقات کی ہے ۔ جس میں اس بات کا انکشاف سامنے آیا ہے کہ گاڑیوں کے چوری اور چھیننے کے جہاں درجنوں گروہ سرگرم ہیں، وہاں جعل سازی سے گاڑیوں کے انجن وچیسی نمبروں کو ٹیمپرڈ کرنے والے درجنوں گروہ کے سینکڑوں ارکان نے بھی اودھم مچا رکھا ہے  اور جعل سازوں کے ان گروہ کے ارکان نے علاقہ غیر سمیت میر پور ، پشاور، رحیم یار خان، صادق آباد ، سوات، چترال، اور بہالپور سمیت ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنے اڈے قائم کر رکھے ہیں۔ پاکستان کو محکمہ پولیس کے شعبہ اینٹی کارلفٹنگ سے جو معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق جعل سازی کے دھندے میں ملوث گروہوں کے ان ارکان تعلق فیصل آباد ، شکر گڑھ اور بہاولپور سمیت پشاور بتایا گیا ہے اور ان گروہوں کے ارکان گاڑیوں کے انجن وچیسی نمبروں کو ٹیمپرڈ کرکے فروخت کرنے کے دھندے کو ایک منظم کاروبار سمجھتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق ہر ماہ اڑھائی سو سے پونے تین سو ٹیمپرڈ شدہ گاڑی منگوانے کا کاروبار کررہے ہیں اور اس میں گاڑی خریدنے والے کو کچھ اس طرح جھانسہ دیتے ہیں اور اپنے دھندے کے بارے علم تک نہیں ہونے دیتے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزمان کے جہاں ہاتھ لمبے ہیں وہاں ملزمان نے پولیس کے ساتھ مبینہ تعلقات قائم کررکھے میں جس کے باعث پولیس کارروائی کرنے کی بجائے چشم پوشی سے کام لیتی ہے جس کے باعث اس دھندے نے ایک منظم کاروبار کی شکل اختیار کررکھی ہے ۔

لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں ان گاڑیوں کی چیکنگ بھی ایک مشکل ترین مسئلہ ہے اور عام پولیس افسر یا اہلکار ٹیمپرڈ شدہ گاڑی کی پہچان تک نہیں کرسکتا  جس کے باعث جہاں اس کاروبار جس پر سال 30سے 40فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ وہاں اس کاروبار کی شکل میں اربوں روپےکی ا سرمایہ کاری بھی ہونے لگی  ہے پولیس کے شعبہ اینٹی کاروبار کار لفٹنگ کے ایک افسر  نے دعویٰ کیاہے  کہ لاہور کے داخلی و خارجہ راستوں پر لگا ئے گئے ناکوں پر روزانہ 25سے 30ٹیمپرڈ گاڑیوں کو قبضہ میں لیا جاتا ہے جس میں قیمتی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ مزدا شازور ڈالہ گاڑی کی تعداد بھی زیادہ ہے جبکہ ایس پی سی آر او ملک مصطفیٰ حمید کا کہنا ہے کہ ناکوں پر ماہر پولیس افسران اور اہلکاروں کو تعینات کہا جاتا ہے جس میں ٹیمپرڈ شدہ گاڑی کو تجربہ کی بنا پر اور کمپیوٹر ائزڈ سسٹم کے تحت چیک کیا جاتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ انجن اور چیسی نمبروں کو جعل سازی سے تبدیل کرنے سمیت نمبر پلیٹس کو بھی کٹ اینڈ ویلڈ کرنے کا دھندہ زیادہ ہے اس میں شہریوں کو گاڑی خریدتے وقت مکمل طور پر چھان بین اور سی آر او کے دفتر سے گاڑی اور کاغذات کی تصدیق کروا لینا چاہئے۔شہری معمولی لالچ کے باعث گاڑی ٹیمپرڈ ہونے پر لاکھوں روپے ضائع ہونے کے ساتھ قیمتی گاڑی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ،اس وضع کردہ طریقہ کار کے تحت گاڑی خریدی جائے تو فراڈ کے ساتھ ساتھ ایک جرم میں ملوث ہونے سے بھی بچا جاسکتا ہے ،پولیس ایسے دھندے میں ملوث متعدد گروہوں کے درجنوں ارکان کو پکڑ چکی ہے تاہم ملوث اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جاتی ہے۔

مزید :

جرم و انصاف -