ایک مہینے میں 817بار مرنے والا شخص

ایک مہینے میں 817بار مرنے والا شخص
ایک مہینے میں 817بار مرنے والا شخص

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (نیوز ڈیسک) یہ بات تو بالکل ٹھیک ہے کہ ہر نفس کو ایک نا ایک دن موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور موت ایک اٹل حقیقت ہے۔ موت کا ایک دن معین ہے لیکن برطانیہ میں ایک شخص ایسا بھی ہے جو ایک مہینہ میں 817 بار مرچکا ہے۔ یہ کوئی مذاق نہیں بلکہ حقیقت میں 37 سالہ میٹ کین نامی شخص کو ایک بیماری ہے کہ جس میں دل اور دماغ کے درمیان رابطہ منقطع ہوجاتا ہے اور وہ 30 سیکنڈ کے لئے بے ہوش ہوجاتا ہے۔ میٹ کین کے مطابق اسے یہ مسئلہ 7سال کی عمر سے ہے لیکن 30 سال تک کسی کو یہ علم ہی نہ ہوسکا کہ اسے کیا مسئلہ تھا کبھی کوئی ٹیسٹ کیا جاتا اور کبھی کوئی دوائی دی جاتی لیکن اس مرض کا علاج نہ تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ ڈھیروں دوائیاں کھا کر بھی ٹھیک نہ ہوا۔ میٹ کین کا کہنا ہے کہ اس کی زندگی موت سے بدتر تھی اور وہ دعا کرتا تھا کہ وہ مرجائے لیکن اسے موت بھی نہ آتی تھی وہ کہتا ہے کہ کوئی جگہ ایسی نہ تھی جہاں وہ اس طرح نہ مرتا ہو۔ یہاں تک کہ کھانا کھاتے ہوئے، غسل خانہ جاتے ہوئے، دوستوں کے ساتھ سیر کرتے ہوئے، غرض کوئی مقام ایسا نہ تھا جہاں وہ اس طرح نہ مرتا ہو۔ بالآخر ایک ڈاکٹر نے اس کے مرض کی تشخیص کی اور بتایا کہ میٹ کین کے دماغ اور دل کے درمیان رابطے والے مسلز (نیوران) کمزور ہیں اور جب دماغ سے دل کو سگنل نہیں پہ نچتے تو اس کا دل رک جاتا ہے اور وہ بے ہوش ہوجتا ہے لیکن لیکن یہ عمل ایک منٹ سے بھی کم جاری رہتا ہے اور پھر اس کا دل دوبارہ کام کرنا شروع کرتا ہے اور وہ اس دنیا میں واپس آجاتا ہے۔ ڈاکٹروں نے اس کا علاج دل میں ”پیس میکر“ آلہ لگاکر کیا تاکہ اس کے دل کی دھڑکن نارمل رہے۔ یہ تجربہ کامیاب رہا اور میٹ کین پورا ایک ماہ بے ہوش نہ ہوا لیکن ڈاکٹروں کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ اس کا آلہ 817 بار پورے ایک ماہ میں ”ری سٹارٹ“ ہوا تاکہ اس کا دل نارمل طریقہ سے کام کرے۔ دوسرے الفاظ میں صرف ایک ماہ میں وہ 817 بار مرتا اگر یہ آلہ نہ ہوتا، یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ یہ بیماری مرگی سے مختلف تھی اور میٹ ایک ماہ میں سینکڑوں بار موت کے منہ میں جاکر واپس آتا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -