تعلیم کی صورتحال کی منہ بولتی داستان ، پانچ سال میں نام لکھنا نہ آسکا
سرگودھا (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وپریذائیڈنگ آفیسر ڈسٹرکٹ کنزیومر کورٹ ثناءاللہ خان نے غیر معیاری اور ناقص خدمات فراہم کرنے پر ایک نجی سکول کی انتظامیہ کو متاثرہ شخص کو 5لاکھ روپے ادا کرنے اور پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005ءکی دفعہ 21 سی اور ڈی کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق متاثرہ شخص محمد فاروق نے بیٹے حاشر منظور کو 2009ءمیں مذکورہ سکول میں پری نرسری میں داخلہ دلوایا لیکن5 سال میں اسے اردو میں بھی اپنا نام لکھنا نہ آیا۔ استانی بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکی جبکہ شکایت کرنے پر پرنسپل نے بھی اس سے نہ صرف ہتک آمیز سلوک کیا بلکہ اس کے بیٹے کو حواس باختہ اور ذہنی مریض قرار دے کر سکول سے نکال دیاجس پر بچے کے والد نے عدالت سے رجوع کرلیا۔ ڈسٹرکٹ سیشن جج وپریذائیڈنگ آفیسر نے سکول انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ شخص کو 5 سال کی ٹیوشن فیس 3 لاکھ 50ہزار، مقدمہ خرچہ 50 ہزار ادا کرنے اور ایک لاکھ روپے سرکاری خزانہ میں جمع کروائے۔