لاوارث بچوں کی قانونی حیثیت سے متعلق معاونت طلب
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے لاوارث بچوں کی قانونی حیثیت اور حقوق سے متعلق معاونت طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کی درخواست کی سماعت 27 ماہ بعد کی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ جھولوں میں چھوڑے گئے یا لاوارث ملنے والے بچوں کو نادرا ”ب فارم“ جاری نہیں کررہا جبکہ بچے اب ایدھی سنٹر میں مقیم ہیں۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ معاملہ سنجیدہ ہے اور ضروری ہے کہ مکمل قانونی معاﺅنٹ حاصل کریں۔ فاضل بنچ نے قانونی معاﺅنت کے لئے بلوچستان ہائیکورٹ کے سابق جسٹس طارق محمود اور ماہر قانون مخدوم علی خان کی خدمات طلب کرلی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نادرا آرڈیننس 2000ءکے سیکشن 9 کی شق ایک کے مطابق نادرا 18 سال کے ہر شہری کی رجسٹریشن کا پابند ہے، چاہے وہ ملک میں رہائش پذیر ہو یا بیرون ملک، پاکستان میں صرف اُسی بچے کو اپنانے کی قانونی حیثیت ہے جس کا ”گارڈین کورٹ“ کسی فرد کو سرٹیفکیٹ مہیا کرتی ہیں لیکن ڈگری یا سرٹیفکیٹ کے بغیر کوئی شخص لاوارث بچے کا سرپرست ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔