مرد بھی جنسی تعصب کا شکار

مرد بھی جنسی تعصب کا شکار
مرد بھی جنسی تعصب کا شکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (نیوز ڈیسک)دفاتر میں خواتین کے خلاف جنسی تعصب کی خبریں تو اکثرسننے میں آتی رہی ہیں لیکن اب ایک یونیورسٹی کے 26مرد ملازمین کو شکوہ ہے کہ ان کے مقابلے میں خوتین کارکنوں سے بہتر برتاؤ کیا جا رہا ہے۔ ”یونیورسٹی آف ویلز ٹرینٹی سینٹ ڈیوڈ“کے ملازمین نے انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ 7سال کے دوران انہیں خواتین ملازمین کے مقابلے میں اوسطاً 4ہزار پاؤنڈ سالانہ کم تنخواہ دی جاتی رہی۔ لہذا یونیورسٹی انہیں 30ہزار پاؤنڈ فی کس ادا کرے۔ یہ رقم کل 736,000پاؤنڈ (10کروڑ پاکستانی روپے سے زائد)بنتی ہے اور ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ مستقبل میں بھی انہیں عورتوں کے برابر تنخواہ دی جائے۔ ملازمین کے اس گروپ کے وکیل پال ڈوران نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں وہ جنسی تعصب کے بہت سے کیس کر چکے ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ وہ مردوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ان کے مطابق اکثر ایسے مقدمات خواتین کی جانب سے دائر کئے جاتے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کی اہمیت محض اس وجہ سے کم نہیں ہو سکتی کہ درخواست کنندہ مرد ہیں۔

مزید :

انسانی حقوق -