سانحہ کوئٹہ :شہدا کی تعداد 87ہو گئی ،تد فین سے انکار ،غیر معینہ دھرنا ،ملک بھر میں احتجاج آج بھی جاری رہے گا

سانحہ کوئٹہ :شہدا کی تعداد 87ہو گئی ،تد فین سے انکار ،غیر معینہ دھرنا ،ملک بھر ...
سانحہ کوئٹہ :شہدا کی تعداد 87ہو گئی ،تد فین سے انکار ،غیر معینہ دھرنا ،ملک بھر میں احتجاج آج بھی جاری رہے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک) ہزارہ ٹاﺅن کوئٹہ میں ہفتہ کی شام ہو نے والے خود کش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 87ہو گئی ہے اور کئی زخمی ابھی بھی موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ اس سانحے کے خلاف رات کو شروع ہو نے والا احتجاج اتوار کو جاری رہا جو آج پیر کوبھی جار ی رہے گاجبکہ متاثرین نے بلوچستان کو فوج کے حوالے کرنے ،ملزموں کی گرفتاری اور شہریوں کو تحفظ کے اقدامات یقینی بنانے تک شہدا کی تدفین سے انکار کرتے ہوئے شدید سرد ی میں دھرنا دے رکھا ہے اور ملک کے کئی حصوں میں آج قومی پرچم سر نگوں ،تعلیمی اور عدالتی بائیکاٹ رہے گا۔دھماکے کے 30گھنٹے بعد خود کش دھماکے کا مقدمہ کوئٹہ کے تھانہ بروری میں درج کرلیا گیا ہے۔ کوئٹہ کرانی دھماکے کے خلاف آج کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر شہروں میں ہڑتال جا رہی ہے ۔ دھماکے کے بعد شہرکی فضا سوگوار ہے اور صوبے میں قومی پرچم بھی سرنگوں ہے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے اڑتالیس گھنٹوں میں ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیاہے۔انہوں نے دھمکی دی کہ اگرملزمان گرفتار نہ ہوئے تو روزانہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماو¿ں نے مطالبہ کیا ہے دھماکے کے شدید زخمیوں کو علاج کے لئے بیرون ملک بھیجا جائے۔ کراچی اور اندرون سندھ جانے والی ٹرانسپورٹ بھی بند رہی۔کراچی سمیت دیگر شہروں کی تاجر برادری نے کاروبار بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ گڈز ٹرانسپورٹ کمپنیاں بھی آج بند رہیں گی۔ ڈہرکی اور گھوٹکی میں مظاہرین نے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا اور شدید نعرہ بازی کی۔ سکھر میں مرکزی امام بارگاہ سے ریلی نکالی اور دھرنا دیا گیا۔ نامعلوم ڈنڈا بردار افراد نے تمام چھوٹے بڑے تجارتی مراکز بند کرا دئیے۔ شکار پور میں مظاہرین نے مرکزی شاہراہوں پر دھرنے دیئے اور ٹائر جلائے جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ نواب شاہ میں شٹر ڈاو¿ن ہڑتال کی گئی ۔حیدر آباد میں بھی متعدد ریلیاں، جلوس اور دھرنے دیئے گئے۔ حیدر چوک، مکی شاہ روڈ، کچہ قلعہ، کوہ نور چوک میں مشتعل افراد کی ہنگامہ آرائی کے باعث دکانیں بند کر دی گئیں ۔ میراںشاہ روڈ پر ٹائر جلا کر ٹریفک بلاک کر دی گئی۔ مظاہرین نے کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔پشاور میں بھی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ انہوں نے کوئٹہ میں دہشت گردی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔گلگت بلتستان میں بھی مکمل شٹرڈاو¿ن ہڑتال ہے اور کاروباری مراکز بھی بند ہیں۔ کئی علاقوں میں احتجاجی ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں اور دھرنا بھی دیا جا رہا ہے۔اسلام آباد میں بھی ہزارہ برادری سے اظہار یکجہتی کیلئے مارچ کیا گیا۔ مظاہرین نے مین ڈی چوک میں دھرنا بھی دیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے اور سازش کے تحت ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔سانحہ کے خلاف کل ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا جبکہ وکلاءتنظیمیوں کی جانب سے بھی سانحہ کیخلاف ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ گورنر ہاﺅس لاہور کے باہر مجلس وحدت مسلمین نے دھرنا دیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ حالیہ سانحہ گزشتہ سانحات پر کارروائی نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔ ذمہ دار اداروں کی نااہلی کی سزا بے گناہ شہری بھگت رہے ہیں۔ ڈیرہ غازیخان میں رضویہ امام بارگاہ سے ٹریفک چوک تک ریلی نکالی گئی۔ دوڑ میں احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی۔ ملتان میں دربار شاہ شمس سے ریلی نکالی گئی جو نواں شہر چوک پر دھرنے میں تبدیل ہو گئی۔ شرکاءنے احتجاجاً چوک کو بلاک کر دیا۔ آزاد کشمیر کے مختلف شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا۔ مظفر آباد میں گڑھی پن چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔۔ اس سے قبل ہزارہ کمیٹی نے سانحہ کے شہداءکی تدفین سے انکار کرتے ہوئے بلوچستان کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ دہرایا تھا۔

مزید :

کوئٹہ -Headlines -